مِری یاد تم کو بھی آتی تو ہو گی
گزشتہ محبت ستاتی تو ہو گی
ادھوری محبت کی بِسری کہانی
کبھی دل کے ہاتھوں رُلاتی تو ہو گی
نہ جانے کہاں ہم، نہ جانے کہاں تم
یہ بچھڑوں کو قسمت ملاتی تو ہو گی
کہیں بھول سے مل نہ جائیں خدایا
مِری طرح تم بھی مناتی تو ہو گی
بس اتنا بتا دو کہ خوش ہو جہاں ہو
نظر آئینے میں ملاتی تو ہو گی
زمانے کی طرح نہ شاید ہنسو تم
مِرے نام پر مسکراتی تو ہو گی
عجب ہے یہ رشتہ ہمارا تمہارا
ہنسی سی زمانے پہ آتی تو ہو گی
خلش سی جگر میں جگاتی تو ہو گی
مِری یاد تم کو بھی آتی تو ہو گی
قلیل جھانسوی
No comments:
Post a Comment