بات رہبر سے پوچھ لیتے ہیں
اپنے اندر سے پوچھ لیتے ہیں
قتل پر دُکھ تجھے بھی ہوتا ہے
نوکِ خنجر سے پوچھ لیتے ہیں
بُت سے اُلفت ہے یا تجارت ہے
ایک بُت گر سے پوچھ لیتے ہیں
دیوداسی ہے کیوں تِری مظلوم
چل کے مندر سے پوچھ لیتے ہیں
رائے بارے میں کیا ہے شاہیں کے
اک کبوتر سے پوچھ لیتے ہیں
آج محفوظ ہے کہ پہلے تھا
ہم کسی گھر سے پوچھ لیتے ہیں
منظور ثاقب
No comments:
Post a Comment