Thursday, 2 September 2021

بات رہبر سے پوچھ لیتے ہیں

 بات رہبر سے پوچھ لیتے ہیں

اپنے اندر سے پوچھ لیتے ہیں

قتل پر دُکھ تجھے بھی ہوتا ہے

نوکِ خنجر سے پوچھ لیتے ہیں

بُت سے اُلفت ہے یا تجارت ہے

ایک بُت گر سے پوچھ لیتے ہیں

دیوداسی ہے کیوں تِری مظلوم

چل کے مندر سے پوچھ لیتے ہیں

رائے بارے میں کیا ہے شاہیں کے

اک کبوتر سے پوچھ لیتے ہیں

آج محفوظ ہے کہ پہلے تھا

ہم کسی گھر سے پوچھ لیتے ہیں


منظور ثاقب

No comments:

Post a Comment