غم کی تشہیر کر رہا ہے کوئی
زخم تعمیر کر رہا ہے کوئی
کر رہا ہے کوئی کسی کو یاد
آنکھ پُر نِیر کر رہا ہے کوئی
کسی رانجھے کے اُٹھ رہے ہیں ہاتھ
ہِیر در ہِیر کر رہا ہے کوئی
اس کی زُلفوں کی بات کر رہا ہے
بات گمبھیر کر رہا ہے کوئی
لِکھ رہا ہے کوئی تمہارا نام
حُسن تحریر کر رہا ہے کوئی
کتنے عرصے سے منتظر ہوں میں
کتنی تاخیر کر رہا ہے کوئی
احمد طارق
No comments:
Post a Comment