Friday, 3 September 2021

غم کی تشہیر کر رہا ہے کوئی

 غم کی تشہیر کر رہا ہے کوئی

زخم تعمیر کر رہا ہے کوئی

کر رہا ہے کوئی کسی کو یاد

آنکھ پُر نِیر کر رہا ہے کوئی

کسی رانجھے کے اُٹھ رہے ہیں ہاتھ

ہِیر در ہِیر کر رہا ہے کوئی

اس کی زُلفوں کی بات کر رہا ہے

بات گمبھیر کر رہا ہے کوئی

لِکھ رہا ہے کوئی تمہارا نام

حُسن تحریر کر رہا ہے کوئی

کتنے عرصے سے منتظر ہوں میں

کتنی تاخیر کر رہا ہے کوئی


احمد طارق

No comments:

Post a Comment