ایسے سمجھنے والا نہیں تھا کسی طرح
سو، مجھ کو پیش آنا پڑا دوسری طرح
ہو سکتا ہے اگر یہ کسی اور بھی طرح
کیوں کر رہے ہیں پھر اسے ہم اور ہی طرح
تم اور طرح کے ہو، میں ہوں اور طرح کا
آؤ، بنائیں مل کے کوئی تیسری طرح
یہ کیا کہ جیسے سارے کریں ویسے ہی کرو
کچھ بھی ہو، کرنا چاہیے اس کو نئی طرح
سب سے الگ بنایا ہوا رستہ ہے مِرا
میں نے لکیر پیٹی نہیں اوروں کی طرح
تھوڑا تو چاہتا ہی نہیں ہوں کسی کو میں
جس کو بھی چاہنے لگا چاہا بُری طرح
کوئی جو مرضی کہتا پھرے، مجھ کو کیا غرض
میں اپنا کام کرتا رہوں گا اسی طرح
گل فراز
No comments:
Post a Comment