Thursday, 2 September 2021

تو جیت کہانی لکھتا ہے اور عشق میں ہے بس مات سجن

 تُو جیت کہانی لکھتا ہے اور عشق میں ہے بس مات سجن

تِرے سر پر پہرہ پُرکھوں کا، اور عشق بڑا بد ذات سجن

تُو کس نگری کی بات کرے، تُو کس گاؤں کا باسی ہے؟

ہر شخص یہاں پر روگی ہے، یہاں چاروں اور ہے گھات سجن

تُو کون خیال میں رہتا ہے، کس بات پہ تُو اتراتا ہے؟

یہاں دن کےخواب سہانے ہیں، یہاں جھوٹی ہے ہر بات سجن

اک روز سبھی کو جانا ہے، وہ دیس ابھی انجانا ہے

یہاں کون تجھے اپنائے گا، تُو مان لے میری بات سجن

یہاں راجہ، جوگی، بنجارے، جو آئے تن، من، دھن ہارے

تُو کون ہوا میں اڑتا ہے، کیا ہے تیری اوقات سجن؟

سب ماٹی کا یہ کھیل بنا، سب ماٹی میں مل جائے گا

تجھے کون بتائے، کون سمے کب دن بیتے، کب رات سجن

یہ شعر بتول کے سچے ہیں، اس نار کی بات مذاق نہیں

جب من کی کُٹیا کالی ہے، سورج سے لے خیرات سجن


فاخرہ بتول

No comments:

Post a Comment