Thursday, 2 September 2021

نقل مکانی سہیلی دنیا بدل گئی ہے

 نقل مکانی


سہیلی دنیا بدل گئی ہے

ہمارے کچے گھروں کے کمروں میں 

سوکھے پتوں کا کوئی پنکھا نہیں پڑا ہے

ہماری خستہ چھتیں جو گزری تمام راتوں کا آئینہ تھیں

وہاں پہ کالے نحیف جالے لٹک رہے ہیں

ہماری آنکھوں کے خواب گلیوں میں پا برہنہ بھٹک رہے ہیں

پرانے مٹی کے اور پیتل کے برتنوں سے سجے ہوئے

طاقچوں پہ گردیں پڑی ہوئی ہیں

ہمارے کوزوں میں آبِ وحشت بھرا گیا ہے

سہیلی گلیوں میں بدروحیں غموں کی ڈھولک پہ ناچتی ہیں

ہماری سب کھڑکیوں میں روشن حسین لمحے

سمے کے سانپوں نے جانے کیسے نگل لیے ہیں

سہیلی ہم نے عزیز خیمے بدل لیے ہیں


حماد نیازی

No comments:

Post a Comment