نقل مکانی
سہیلی دنیا بدل گئی ہے
ہمارے کچے گھروں کے کمروں میں
سوکھے پتوں کا کوئی پنکھا نہیں پڑا ہے
ہماری خستہ چھتیں جو گزری تمام راتوں کا آئینہ تھیں
وہاں پہ کالے نحیف جالے لٹک رہے ہیں
ہماری آنکھوں کے خواب گلیوں میں پا برہنہ بھٹک رہے ہیں
پرانے مٹی کے اور پیتل کے برتنوں سے سجے ہوئے
طاقچوں پہ گردیں پڑی ہوئی ہیں
ہمارے کوزوں میں آبِ وحشت بھرا گیا ہے
سہیلی گلیوں میں بدروحیں غموں کی ڈھولک پہ ناچتی ہیں
ہماری سب کھڑکیوں میں روشن حسین لمحے
سمے کے سانپوں نے جانے کیسے نگل لیے ہیں
سہیلی ہم نے عزیز خیمے بدل لیے ہیں
حماد نیازی
No comments:
Post a Comment