سر کچلنے سے مجھے ظلم ستم یاد نہیں
کون کہتا ہے مجھے اپنا صنم یاد نہیں
میں تو روتا ہوں کبھی یاد اسے کرتا ہوں
تم جو دیتے ہو مجھے اتنا قسم یاد نہیں
روز لکھتے تھے صنم دل کا کلیجہ لے کر
آج لکھنے سے مجھے رسمِ قلم یاد نہیں
کل جو کہتے تھے وہی بھول گئے ہو دیدار
آج کہتے ہو مجھے رنجشِ غم یاد نہیں
راشد دیدار بلوچ
No comments:
Post a Comment