مت کرئیے چھیڑ چھاڑ چمن کے اصول سے
کانٹے الگ نہ کیجئے گلشن میں پھول سے
کس درجہ تلملائی ہیں خوشیاں نہ پوچھئے
دل پر مِرے صحیفۂ غم کے نزول سے
حالت کسی بھی دور میں ایسی نہ تھی کبھی
خطرہ ہے آج علم کو جتنا جہول سے
کھو جائیں آسمان تو حیرت نہ کیجئے
افلاک پٹ گئے ہیں کچھ اس درجہ دھول سے
جا کر وہاں حیات کا مقصد نہ ڈھونڈئیے
اکثر ہمارے فعل جہاں ہوں فضول سے
چہرے اتر گئے ہیں ہماری خوشی سے کیوں
کیوں دوست لگ رہے ہیں ہمارے ملول سے
شکوہ کسی سے اور مناسب نہیں نہال
ہم دربدر ہوئے ہیں خود اپنی ہی بھول سے
نہال رضوی
No comments:
Post a Comment