Friday, 3 September 2021

مت کرئیے چھیڑ چھاڑ چمن کے اصول سے

 مت کرئیے چھیڑ چھاڑ چمن کے اصول سے

کانٹے الگ نہ کیجئے گلشن میں پھول سے

کس درجہ تلملائی ہیں خوشیاں نہ پوچھئے

دل پر مِرے صحیفۂ غم کے نزول سے

حالت کسی بھی دور میں ایسی نہ تھی کبھی

خطرہ ہے آج علم کو جتنا جہول سے

کھو جائیں آسمان تو حیرت نہ کیجئے

افلاک پٹ گئے ہیں کچھ اس درجہ دھول سے

جا کر وہاں حیات کا مقصد نہ ڈھونڈئیے

اکثر ہمارے فعل جہاں ہوں فضول سے

چہرے اتر گئے ہیں ہماری خوشی سے کیوں

کیوں دوست لگ رہے ہیں ہمارے ملول سے

شکوہ کسی سے اور مناسب نہیں نہال

ہم دربدر ہوئے ہیں خود اپنی ہی بھول سے


نہال رضوی

No comments:

Post a Comment