Friday, 3 September 2021

چھیڑ مت چشم نم فقیروں کو

 چھیڑ مت چشم نم فقیروں کو

عشق میں مست دم فقیروں کو

یا الٰہی! اب اس زمانے میں

کون پوچھے گا ہم فقیروں کو

دِیں کو دنیا میں عام کرنے کا

لگ گیا ایک غم فقیروں کو

نئی تہذیب کے دِوانوں پر

آہ آتی ہے ہم فقیروں کو

گرچہ انصاف چاہیے ثاقب

تھامنے دو قلم فقیروں کو


اقبال ثاقب

No comments:

Post a Comment