جیتے رہنا ہی جینے کا ہرجانا ہے
مر ہی جاتے مگر جرم مر جانا ہے
بے رخی اپنی کب تک چھپائے ہوا
ٹوٹا شیشہ تو اک دن بکھر جانا ہے
جیسا بھی ہو سفر، کاٹنا ہے ہمیں
اور پھر لوٹ کے اپنے گھر جانا ہے
کہنے کو ہے سفر یہ تمہارا مگر
جاں وہ دے گا اشارہ ادھر جانا ہے
چھوٹا سا مرحلہ زندگی ہے مگر
تا قیامت رہے نام کر جانا ہے
کون کب تک بسا کس کے دل میں مبین
ایک دن تجھ کو دل سے اتر جانا ہے
مبین ناظر
No comments:
Post a Comment