Thursday, 2 September 2021

جیتے رہنا ہی جینے کا ہرجانہ ہے

 جیتے رہنا ہی جینے کا ہرجانا ہے

مر ہی جاتے مگر جرم مر جانا ہے

بے رخی اپنی کب تک چھپائے ہوا

ٹوٹا شیشہ تو اک دن بکھر جانا ہے

جیسا بھی ہو سفر، کاٹنا ہے ہمیں

اور پھر لوٹ کے اپنے گھر جانا ہے

کہنے کو ہے سفر یہ تمہارا مگر

جاں وہ دے گا اشارہ ادھر جانا ہے

چھوٹا سا مرحلہ زندگی ہے مگر

تا قیامت رہے نام کر جانا ہے

کون کب تک بسا کس کے دل میں مبین

ایک دن تجھ کو دل سے اتر جانا ہے


مبین ناظر

No comments:

Post a Comment