Thursday, 2 September 2021

دل میں اک درد واجبی سا ہے

 دل میں اِک درد واجبی سا ہے

رنگ بھی زرد واجبی سا ہے

گھر کی بنیاد اس کے دم سے ہے

وہ جو اک فرد واجبی سا ہے

تک رہے ہیں مدد کو آئے گا

ہاتھ جو سرد واجبی سا ہے

جس نے مجھ کو گلے لگایا ہے

وہ بھی ہمدرد واجبی سا ہے


زریں منور

No comments:

Post a Comment