Saturday, 25 December 2021

رواں ہے مجھ میں ابھی تک وہ انتقام کی شام

 رواں ہے مجھ میں ابھی تک وہ انتقام کی شام 

تِرے بغیر گزاری جو تیرے نام کی شام 

ٹھہر گئی ہے یوں مجھ میں تِرے خرام کی شام 

کہ جیسے گردِ سفر محو ہو قیام کی شام 

ستارہ زاد نے جس شب جبیں کو چوما تھا

طویل گزری تھی اس شب کے انتظام کی شام

یہ مصلحت کا تقاضہ ہے، یا جنوں میرا

گزار دی ہے سفر میں جو تھی قیام کی شام

جسے زمانۂ توحید، صبح کہتا ہے

وہ اصل میں ہے مِرے آخری امام کی شام

حقیقی سجدوں کی قیمت بتا گئی ہم کو 

وہ زیر‌ تیغ نمازوں کے اہتمام کی شام 

وہ کیسے رات میں ہمراہ ہو گیا طارق؟

وہ ایک خواب ملا تھا جو مجھ سے شام کی شام 


طارق عثمانی

No comments:

Post a Comment