Wednesday, 1 December 2021

ادھورا رہ گیا مجنوں سے استفادہ مرا

 ادھورا رہ گیا مجنوں سے استفادہ مرا

سو پھر سے دشت کو جانے کا ہے ارادہ مِرا

عجیب شاخ تھی صندل کی مجھ سے کہتی تھی

بجائے سرمہ لگایا کرو بُرادہ مرا

ضرورتوں کی کفالت اسی کے ذمہ ہے

جسے خیال ہے مجھ سے کہیں زیادہ مرا

شیخ نگاہ تِری حاضری کو چل نکلوں

ہوائے توبہ سکھا دے اگر لبادہ مرا

تِرے نثار، تِرے لطفِ خاص کے قرباں

کہ تیرے ہاتھ نے رکھا ہے دل کشادہ مرا


معین نظامی

No comments:

Post a Comment