ساغرِ سرشار کی باتیں کریں
آؤ، چشمِ یار کی باتیں کریں
کیا خبر کب آسماں کر دے جدا
ہو سکے تو پیار کی باتیں کریں
دے اجازت آبلہ پائی اگر
وادیٔ پُر خار کی باتیں کریں
جی رہا ہے کوئی جس اقرار پر
اس حسیں انکار کی باتیں کریں
زخم دل الطاف مرجھانے لگے
ابروئے خمدار کی باتیں کریں
الطاف مشہدی
No comments:
Post a Comment