سخن کے نام پہ جاری جگالیاں توبہ
اور اس پہ چاروں طرف سے یہ تالیاں توبہ
ہزار کروٹیں بدلے ہے ایک اک پل میں
مزاجِ یار کی بے اعتدالیاں توبہ
اِدھر لبوں پہ مچلتی یہ وصل کی خواہش
اُدھر بکھرتی وہ گالوں پہ لالیاں توبہ
برا بھلا تو کئی بار سن چکا جاذل
مگر جو گالیاں اس نے نکالیاں توبہ
جیم جاذل
No comments:
Post a Comment