خود فریبی
میرے بستر پر
نیند رکھی ہے
بس ذرا بستر پر جاؤں
تو سو جاؤں گی
یہی سوچ کر روز
بستر پر میں جاتی ہوں
تکیہ سیدھا کرتی ہوں
پھر کروٹ لے کر
لیٹ جاتی ہوں
نیند اٹھ کر اسی وقت
میرے پہلو سے
نکل جاتی ہے
اور سامنے رکھی
کرسی پر پاؤں رکھ کے
بیٹھ جاتی ہے
گھٹنوں پر بازو لپیٹ
کر مجھے دیکھتی ہے
مسکراتی ہے
میں رات آنکھوں میں
کاٹ لیتی ہوں
وہ کرسی پر اونگھتی ہے
اور سو جاتی ہے
فرح بھٹو
No comments:
Post a Comment