Saturday 26 March 2022

میرے بستر پر نیند رکھی ہے

 خود فریبی


میرے بستر پر

نیند رکھی ہے

بس ذرا بستر پر جاؤں

تو سو جاؤں گی

یہی سوچ کر روز

بستر پر میں جاتی ہوں

تکیہ سیدھا کرتی ہوں

پھر کروٹ لے کر

لیٹ جاتی ہوں

نیند اٹھ کر اسی وقت

میرے پہلو سے

نکل جاتی ہے

اور سامنے رکھی

کرسی پر پاؤں رکھ کے

بیٹھ جاتی ہے

گھٹنوں پر بازو لپیٹ

کر مجھے دیکھتی ہے

مسکراتی ہے

میں رات آنکھوں میں

کاٹ لیتی ہوں

وہ کرسی پر اونگھتی ہے

اور سو جاتی ہے


فرح بھٹو

No comments:

Post a Comment