تیری عنایتوں کی زبانی زمین پر
بکھری پڑی ہے کتنی کہانی زمین پر
جگنو کی خواہشات کی تکمیل کے لیے
خوشبو بکھیرے رات کی رانی زمین پر
اے آسمان! دل میں چھپا کر تِری طلب
ہم نے گزار دی ہے جوانی زمین پر
اے لوگو! اس نے مفت میں ہم کو عطا کیے
ٹھنڈی ہوائیں، دانہ و پانی زمین پر
اس کی کرم نوازی کی تائید میں اسد
موجود ہے ہزاروں نشانی زمین پر
اسد ہاشمی
No comments:
Post a Comment