جھوٹ
ٹھہرو بارش رک جائے تو
میں ہی تم کو چھوڑ آؤں گا
تب تک کوئی شعر سنا دو
یا پھر تار ہنسی کا چھیڑو
دیکھو مجھ کو جانے دو
جنگل سارا بھیگ گیا ہے
اور بادل بھی غصے میں ہے
پاگل ہو تم، کیسی باتیں کرتی ہو
میرے ہوتے بادل برسے
یا پھر دھوپ اندھیرا چھائے
کون تمہیں کچھ کہہ سکتا ہے
صفیہ چوہدری
No comments:
Post a Comment