قدیم الفاظ میں معنی کی جدت مانگ لیتے ہیں
ہم اپنے رنگ سے کثرت میں وحدت مانگ لیتے ہیں
ضرورت ہو نہ ہو اس سے بھلا کیا فرق پڑتا ہے
جنہیں ہو مانگنا وہ حسب عادت مانگ لیتے ہیں
ہم ایسے سادہ لوگوں کی ازل سے ایک عادت ہے
کہ اپنے گھر سے بڑھ کر دل میں وسعت مانگ لیتے ہیں
ہمیں لاعلم رکھتے ہیں ہمیشہ اپنے بارے میں
وہ ہم سے ساری باتوں کی وضاحت مانگ لیتے ہیں
ابھی ہم خیریت بھی پوچھنے پاتے نہیں ان کی
اور آتے ہی وہ جانے کی اجازت مانگ لیتے ہیں
ہمیں نفرت ہے اور نفرت رہے گی ایسے لوگوں سے
کہ جو دستار دے کر سر سلامت مانگ لیتے ہیں
جدائی کی کڑی گھڑیاں یہ ظالم ہجر کے موسم
خوشی کے چند لمحوں کی بھی قیمت مانگ لیتے ہیں
نورین طلعت عروبہ
No comments:
Post a Comment