Monday 2 May 2022

تمہاری یاد کا اک دائرہ بناتی ہوں

 تمہاری یاد کا اک دائرہ بناتی ہوں

پھر اس میں رہنے کی کوئی جگہ بناتی ہوں

وہ اپنے گرد اٹھاتا ہے روز دیواریں

میں اس کی سمت نیا راستہ بناتی ہوں

زمانہ بڑھ کے وہی پیڑ کاٹ دیتا ہے

میں جس کی شاخ پہ اک گھونسلہ بناتی ہوں

وہ گھول جاتا ہے نفرت کی تلخیاں آ کر

میں چاہتوں کا نیا ذائقہ بناتی ہوں

خیال و حرف تغزل میں ڈھال کر بلقیس

میں اپنے درد سبھی غزلیہ بناتی ہوں


بلقیس خان

No comments:

Post a Comment