Tuesday, 3 May 2022

گلیوں کی بس خاک اڑا کے جانا ہے

 گلیوں کی بس خاک اڑا کے جانا ہے

ہم کو بھی آواز لگا کے جانا ہے

رستے میں دیوار ہے ٹوٹے خوابوں کی

ہم کو وہ دیوار گرا کے جانا ہے

ہم بھی اک دن آئے گا جب جائیں گے

ہم کو بھی یہ رسم نبھا کے جانا ہے

جو بھی ہے وہ سب مٹی ہو جائے گا

ہم کو بس اک خواب بچا کے جانا ہے

میرے اندر صدیوں کی خاموشی ہے

تم کو وہ آواز سنا کے جانا ہے

تم کو بھی اک خواب مکمل کرنا تھا

ہم کو بھی تصویر بنا کے جانا ہے


ن م دانش

نور محمد دانش

No comments:

Post a Comment