گلیوں کی بس خاک اڑا کے جانا ہے
ہم کو بھی آواز لگا کے جانا ہے
رستے میں دیوار ہے ٹوٹے خوابوں کی
ہم کو وہ دیوار گرا کے جانا ہے
ہم بھی اک دن آئے گا جب جائیں گے
ہم کو بھی یہ رسم نبھا کے جانا ہے
جو بھی ہے وہ سب مٹی ہو جائے گا
ہم کو بس اک خواب بچا کے جانا ہے
میرے اندر صدیوں کی خاموشی ہے
تم کو وہ آواز سنا کے جانا ہے
تم کو بھی اک خواب مکمل کرنا تھا
ہم کو بھی تصویر بنا کے جانا ہے
ن م دانش
نور محمد دانش
No comments:
Post a Comment