اگر آپ ہم کو ستانے لگیں گے
تو ہم اور بھی مسکرانے لگیں گے
مِرے دل کے اندر جو لمحے میں اترا
اسے بھولنے میں زمانے لگیں گے
اگر دیکھ لے اک جھلک ان کی تُو بھی
تِرے ہوش بھی پھر ٹھکانے لگیں گے
جب آرام ہم کو ذرا سا بھی آیا
تو وہ دردِ دل کو بڑھانے لگیں گے
قیامت تو برپا نہیں ہو گی کوئی
اگر آپ وعدہ نبھانے لگیں گے
رقیب آ کے چل جائے گا چال کوئی
اُنھیں جب کبھی ہم منانے لگیں گے
ذرا ان کو ساقی کا چہرہ دکھاؤ
تو پھر مےکدے شیخ آنے لگیں گے
وہ پہلے تِرے دل کو چوری کریں گے
پھر آنکھوں کو اپنی چُرانے لگیں گے
سرِ حشر پھر اک تماشا لگے گا
ستم ان کے جب ہم بتانے لگیں گے
بلا لیں گے پھر لوگ صیاد کو بھی
پرندوں کو جب ہم اڑانے لگیں گے
لگا دیں گے ہم آگ آنکھوں کو اپنی
اگر آپ چہرہ چھپانے لگیں گے
عبث برق کو پھر تکلف سا ہو گا
جو ہم آشیانہ بنانے لگیں گے
نوید ان کی آنکھوں کا آنسو تُو بننا
تجھے جب نظر سے گرانے لگیں گے
نوید ناظم
No comments:
Post a Comment