Sunday, 1 May 2022

ہر ایک رات میں اپنا حساب کر کے مجھے

 ہر ایک رات میں اپنا حساب کر کے مجھے

سحر کو چھوڑ دیا آفتاب کر کے مجھے

مرے جنون کو پہنچا دیا ہے منزل تک

سفر کے شوق نے خانہ خراب کر کے مجھے

ذرا سی دیر میں وہ بلبلے بھی پھوٹ گئے

جنہیں وجود ملا غرق آب کر کے مجھے

اسی کو دن کے اجالے میں آؤں گا میں نظر

تمام رات جو دیکھے گا خواب کر کے مجھے

جگہ جگہ پہ مڑے ہیں کئی ورق میرے

کسی نے روز پڑھا تھا کتاب کر کے مجھے

بنا رہا ہے اگر تو مجھے تو دھیان رہے

تجھے بنانا پڑے گا خراب کر کے مجھے

میں اک نشہ ہوں اسے پڑ گئی ہے لت میری

حیات پینے لگی ہے شراب کر کے مجھے

مِری شناخت ہے اہل سخن میں بس اتنی

کیا گیا ہے الگ انتخاب کر کے مجھے


بھارت بھوشن پنت

No comments:

Post a Comment