Tuesday, 3 May 2022

تو اپنے پھول سے ہونٹوں کو رائیگاں مت کر

 تُو اپنے پھول سے ہونٹوں کو رائیگاں مت کر

اگر وفا کا ارادہ نہیں،۔ تو ہاں مت کر

تُو میری شام کی پلکوں سے روشنی مت چھین

جہاں چراغ جلائے، وہاں دھواں مت کر

پھر اس کے بعد تو آنکھوں کو سنگ ہونا ہے

ملی ہے فرصتِ گریہ، تو رائیگاں مت کر

چھلک رہا ہے تِرے دل کا درد چہرے سے

چھپا چھپا کے محبت کو داستاں مت کر

تُو جاتے جاتے نہ دے مجھ کو زندگی کی دعا

میں جی سکوں گا تِرے بعد، یہ گماں مت کر


قیصر الجعفری

No comments:

Post a Comment