Tuesday 3 May 2022

سائرن(ہارٹ اٹیک)

 سائرن(ہارٹ اٹیک)


یہیں اس جگہ

عین اس لمحے

آشفتہ دل 

بے گماں بے کنار وجہت

پُر فتن بد شگوں 

اپنے پندار اور تیرے آزار سے 

مضمحل مشکبو 

دم بہ دم ڈوبتا جا رہا ہے 

سائرن ہے کہ جیسے کئی ڈائنیں بین کرنے لگی ہیں

محبت کا نقشِ ملائم مِری آنکھ کو چھیلنے لگ گیا ہے 

قسم ہے زمانے کی

یعنی اسی ایک لمحے کی 

جو میرے بس میں نہیں ہے 

گزرنے کا غم ہے

مگر میرے ماتھے پہ جتنی لکیریں ہیں

اور میرے ہاتھوں میں جتنا بھی نم ہے 

تمہارے لیے

کینڈرل ڈھونڈ کر

چائے میں گھولنے کی اذیت سے کم ہے 


ذوالقرنین حسنی

No comments:

Post a Comment