حادثہ
روز ہی گھر میرے کندھوں پر آن گرتا ہے
چھت بھی شہتیروں سمیت
پھر دیواریں جوڑتی ہوں
اینٹ اینٹ سمیٹتی ہوں رات بھر
در بناتی ہوں دریچے
پو پھٹنے تک پھر گھر بن جاتا ہے
میرا گھر
میری زمیں
میرا دل
میرا وجود
میں بساط جاں پر ہارنا نہیں چاہتی
اسی لیے اگلے روز کے
سورج سے آنکھ ملانے کے لیے
پھر سے میں چاند میں دھبہ بن جاتی ہوں
فاریہ حمید
No comments:
Post a Comment