Tuesday, 3 May 2022

روز ہی گھر میرے کندھوں پر آن گرتا ہے

 حادثہ


روز ہی گھر میرے کندھوں پر آن گرتا ہے

چھت بھی شہتیروں سمیت

پھر دیواریں جوڑتی ہوں

اینٹ اینٹ سمیٹتی ہوں رات بھر

در بناتی ہوں دریچے

پو پھٹنے تک پھر گھر بن جاتا ہے

میرا گھر

میری زمیں

میرا دل

میرا وجود

میں بساط جاں پر ہارنا نہیں چاہتی

اسی لیے اگلے روز کے

سورج سے آنکھ ملانے کے لیے 

پھر سے میں چاند میں دھبہ بن جاتی ہوں


فاریہ حمید

No comments:

Post a Comment