نہ کسی رمز میں معنی میں نہ سوال میں ہے
یہ میرا کھویا ہوا دل تیرے خیال میں ہے
نہ اب سکون ملے، نہ اسے قرار کہیں
نہ اب خموش ہے دل اور نہ عرضِ حال میں ہے
تیری جبیں پہ جو اک بار جگمگایا تھا
وہ اک ستارہ میرے لمحۂ وصال میں ہے
پلٹ کے تو نے جو دیکھا تو یوں لگا مجھ کو
کہ مِرے پیار کا حاصل تیرے کمال میں ہے
جو بے قرار تھی کہنے کو وہ زباں گنگ ہے
نہ زیست رہ گئی اس میں نہ یہ ملال میں ہے
نصرت زہرا
No comments:
Post a Comment