Monday 2 May 2022

وہ مجھے چھوڑ کے تنہا تو نہیں جا سکتا

 وہ مجھے چھوڑ کے تنہا تو نہیں جا سکتا

پھر بھی اس دل سے یہ دھڑکا تو نہیں جا سکتا

لفظ چنتے ہوئے اعصاب بھی تھک جاتے ہیں

جھوٹ آسانی سے بولا تو نہیں جا سکتا

پاؤں پانی میں بھگوتی ہوئی لڑکی سے کہو

اب کہیں اور یہ دریا تو نہیں جا سکتا

ساتھ چلنا بھی مِرے سہل نہیں ہے، لیکن

یوں مجھے چھوڑ کے جایا تو نہیں جا سکتا

نیند کی ذرہ نوازی ہے کہ لے جاتی ہے

خواب تک کوئی اکیلا تو نہیں جا سکتا

کوئی خوشبو ہے جو ہمراہ چلی آتی ہے

آدمی باغ سے تنہا تو نہیں جا سکتا

چھوڑ کر دنیا کسی وقت بھی جا سکتا ہوں

مجھ کو اس حال میں چھوڑا تو نہیں جا سکتا


ممتاز گورمانی

No comments:

Post a Comment