نہ گرے کہیں نہ ہرے ہوئے کئی سال سے
یونہی خشک پات جڑے رہے تِری ڈال سے
کوئی لمس تھا جو سراپا آنکھ بنا رہا
کوئی پھول جھانکتا رہ گیا کسی شال سے
تِری کائنات سے کچھ زیادہ طلب نہیں
فقط ایک موتی ہی موتیوں بھرے تھال سے
تُو وہ ساحرہ کہ طلسم تیرا عروج پر
میں وہ آگ ہوں جو بجھے گی تیرے زوال سے
تِرے موسموں کے تغیرات عجیب ہیں
میں قبا بنانے لگا ہوں پیڑ کی چھال سے
پارس مزاری
No comments:
Post a Comment