Monday, 2 May 2022

نہ گرے کہیں نہ ہرے ہوئے کئی سال سے

 نہ گرے کہیں نہ ہرے ہوئے کئی سال سے

یونہی خشک پات جڑے رہے تِری ڈال سے

کوئی لمس تھا جو سراپا آنکھ بنا رہا

کوئی پھول جھانکتا رہ گیا کسی شال سے

تِری کائنات سے کچھ زیادہ طلب نہیں

فقط ایک موتی ہی موتیوں بھرے تھال سے

تُو وہ ساحرہ کہ طلسم تیرا عروج پر

میں وہ آگ ہوں جو بجھے گی تیرے زوال سے

تِرے موسموں کے تغیرات عجیب ہیں

میں قبا بنانے لگا ہوں پیڑ کی چھال سے


پارس مزاری

No comments:

Post a Comment