Sunday, 1 May 2022

یقیں ایسا کہ جو گماں میں نہیں

یقیں ایسا کہ جو گماں میں نہیں

تیرے جیسا کوئی جہاں میں نہیں

یقیناً داستاں ادھوری سی ہے

مِرا ہی ذکر داستاں میں نہیں

تیری آنکھیں بھی بجھ گئی ہیں کیا

ستارہ ایک آسماں میں نہیں

بھلا کُن سے بناؤ گے بت مِرا

یہاں مٹی بھی خاکداں میں نہیں

تیری آنکھیں شکار کرنے لگیں

کوئی اب تیر جو کماں میں نہیں


مقبول حسین سید 

No comments:

Post a Comment