یقیں ایسا کہ جو گماں میں نہیں
تیرے جیسا کوئی جہاں میں نہیں
یقیناً داستاں ادھوری سی ہے
مِرا ہی ذکر داستاں میں نہیں
تیری آنکھیں بھی بجھ گئی ہیں کیا
ستارہ ایک آسماں میں نہیں
بھلا کُن سے بناؤ گے بت مِرا
یہاں مٹی بھی خاکداں میں نہیں
تیری آنکھیں شکار کرنے لگیں
کوئی اب تیر جو کماں میں نہیں
مقبول حسین سید
No comments:
Post a Comment