ہجر کا چاند مِرے دل میں اُگایا تُو نے
دشت میں بھیج دیا چھوڑ کے سایہ تو نے
رات بھر کرتی ہیں گلیوں میں ہوائیں ماتم
میری آنکھوں کو عجب خواب دکھایا تو نے
آنکھ دریائے جنوں روکے تو کیسے روکے
آج منہ پھیر لیا کہہ کے پرایا تو نے
تُو مِرے دُکھ کو اگر سمجھے تو کیسے سمجھے
اک بھی خواہش کا جنازہ نہ اُٹھایا تو نے
اقبال طارق
No comments:
Post a Comment