عجب سفر ہے
میں اپنی مُٹھی سے ریت بن کر پھسل رہا ہوں
وہ ریت دامن میں بھر رہی ہے
میں تھوڑا مُٹھی میں رہ گیا ہوں
میں تھوڑا دامن میں گِر چکا ہوں
میں باقی دونوں کے درمیاں ہوں
مجھے یہ ڈر ہے کہ
میں جونہی مُٹھی کو کھول دوں گا
وہ اپنے دامن کو جھاڑ دے گی
عمار اقبال
No comments:
Post a Comment