Tuesday, 3 May 2022

آشنائی کا اثاثہ بھی بہت ہوتا ہے

 آشنائی کا اثاثہ بھی بہت ہوتا ہے

بھیڑ میں ایک شناسا بھی بہت ہوتا ہے

تم کو تفصیل میں جانے کی ضرورت ہی نہیں

دکھ بڑا ہو تو خلاصہ بھی بہت ہوتا ہے

ہم بھی کیا لوگ ہیں سب جھولیاں بھر لاتے ہیں

بے یقینی کا تو ماسہ بھی بہت ہوتا ہے

شکریہ کہہ کے تسلی ہمیں مل جاتی ہے

ورنہ احسان ذرا سا بھی ، بہت ہوتا ہے

یہ جو ہم لوگ دکھائی نہیں دیتے ہیں تمہیں

کم نمائی کا یہ خاصہ بھی بہت ہوتا ہے

ہم فقیروں کی مناجات کا افسوس نہ کر

ہاتھ خالی ہوں تو کاسہ بھی بہت ہوتا ہے

آپ ہمدردی کے احسان اٹھا لائے ہیں

رونے والوں کو دلاسہ بھی بہت ہوتا ہے

سوکھ جاتے ہیں تعلق کے یہ تالاب ضمیر

جن دنوں آدمی پیاسا بھی بہت ہوتا ہے


ضمیر قیس

ضمیر حسن


No comments:

Post a Comment