وہ کسی بھی عکس جمال میں نہیں آئے گا
وہ جواب ہے تو سوال میں نہیں آئے گا
نہیں آئے گا وہ کسی بھی حرف و بیان میں
وہ کسی نظیر و مثال میں نہیں آئے گا
اسے ڈھالنا ہے خیال میں کسی اور ڈھب
وہ شباہت و خد و خال میں نہیں آئے گا
وہ جو شہسوار ہے تیغ زن رہ زندگی
مِرے ساتھ وقت زوال میں نہیں آئے گا
یہاں کون تھا جو سلامتی سے گزر گیا
یہاں کون ہے جو وبال میں نہیں آئے گا
اسے لاؤں گا میں سکوت حرف و صدا میں بھی
وہ سخن کبھی جو سوال میں نہیں آئے گا
جو ہیں منتظر بڑی دیر سے انہیں کیا خبر
نہیں آئے گا کسی حال میں نہیں آئے گا
ن م دانش
نور محمد دانش
No comments:
Post a Comment