کام آ سکیں نہ اپنی وفائیں تو کیا کریں
اِک بے وفا کو بھول نہ جائیں تو کیا کریں
مجھ کو ہے اعتراف کہ دعاوں میں ہے اثر
جائیں نہ عرش پر یہ دعائیں تو کیا کریں
اِک دن کی بات ہو تو اسے بھول جائیں ہم
نازل ہوں روز دل پہ بلائیں تو کیا کریں
شب بھر تو ان کی یاد میں تارے گنا کیے
تارے سے دن کو بھی نظر آئیں تو کیا کریں
عہدِ طلب کی یاد میں رویا کیے بہت
اب مسکرا کے بھول نہ جائیں تو کیا کریں
اب جی میں ہے کہ ان کو بھلا کے بھی دیکھ لیں
وہ بار بار یاد جو آئیں تو کیا کریں
ترکِ وفا بھی جرمِ محبت سہی، مگر
ملنے لگی وفا کی سزائیں تو کیا کریں
اختر شیرانی
No comments:
Post a Comment