Sunday, 1 May 2022

جو جل اٹھی ہے شبستاں میں یاد سی کیا ہے

 جو جل اٹھی ہے شبستاں میں یاد سی کیا ہے

یہ جھلملاہٹیں کیا ہیں یہ روشنی کیا ہے

کسی سے ترکِ تعلق کے بعد بھی ملنا

بُرا ضرور ہے لیکن کبھی کبھی کیا ہے

اب اپنے حال پہ ہم دھیان ہی نہیں دیتے

نہ جانے بے خبری ہے کہ آگہی کیا ہے

یہی سوال نہیں ہے فقط کہ ہم کیا ہیں

یہ کائنات ہے کیا، اور زندگی کیا ہے

ہنسی جو دیکھ رہے ہو ہمارے ہونٹوں پر

زبانِ حال سے اک چیخ ہے ہنسی کیا ہے

شعور ابھی سے یہ خوش فہمیاں یہ امیدیں

ابھی تو صرف ملاقات ہے ابھی کیا ہے


انور شعور

No comments:

Post a Comment