Sunday, 1 May 2022

چومنے ہی والے ہیں تھرتھراتے ہونٹوں کو

 چومنے ہی والے ہیں تھرتھراتے ہونٹوں کو 

ہم نے روک رکھا ہے وقت کی بہاروں کو 

ٹوٹتے پہاڑوں پر جلد رات پڑتی ہے 

جلد چھوڑ دینا تم میری سرد بانہوں کو 

کچھ کہانیاں دیکھیں صرف کچھ ستاروں نے

مت روایتیں سمجھو میرے سارے قصوں کو 

کون سننے آئے گا ٹھہرے پانیوں کے گیت 

کون آ سنوارے گا اس کے سُونے بالوں کو 

اپنے اپنے بچوں میں ڈھونڈتے ہیں کچھ شکلیں

تم نہیں سمجھ سکتے پیار کرنے والوں کو 

ہاتھ سینکتی تھی وہ اور سلگ رہا تھا میں 

آگ لگنے والی تھی میرے سب خیالوں کو 

اس جہان سے پیسہ ختم کر دیا جائے 

خون سے رکھا جائے دور سب کتابوں کو  

مذہبی لڑائی میں قتل ہو گئے تھے ہم 

راس ہی نہ آ پائے ہم کبھی عقیدوں کو 


وقار خان

No comments:

Post a Comment