چومنے ہی والے ہیں تھرتھراتے ہونٹوں کو
ہم نے روک رکھا ہے وقت کی بہاروں کو
ٹوٹتے پہاڑوں پر جلد رات پڑتی ہے
جلد چھوڑ دینا تم میری سرد بانہوں کو
کچھ کہانیاں دیکھیں صرف کچھ ستاروں نے
مت روایتیں سمجھو میرے سارے قصوں کو
کون سننے آئے گا ٹھہرے پانیوں کے گیت
کون آ سنوارے گا اس کے سُونے بالوں کو
اپنے اپنے بچوں میں ڈھونڈتے ہیں کچھ شکلیں
تم نہیں سمجھ سکتے پیار کرنے والوں کو
ہاتھ سینکتی تھی وہ اور سلگ رہا تھا میں
آگ لگنے والی تھی میرے سب خیالوں کو
اس جہان سے پیسہ ختم کر دیا جائے
خون سے رکھا جائے دور سب کتابوں کو
مذہبی لڑائی میں قتل ہو گئے تھے ہم
راس ہی نہ آ پائے ہم کبھی عقیدوں کو
وقار خان
No comments:
Post a Comment