Tuesday, 3 May 2022

گلی گلی یوں محبت کے خواب بیچوں گا

 گلی گلی یوں محبت کے خواب بیچوں گا

میں رکھ کے ریڑھی پہ تازہ گلاب بیچوں گا

رہی جو زندگی میری تو شہرِ ظلمت میں

چراغ بیچوں گا اور بے حساب بیچوں گا

مِرا اجالوں کا بیوپار بس چمک جائے

فلک پہ بیٹھ کے میں آفتاب بیچوں گا

کشید کر کے قلندر کی مست آنکھوں سے

شرابیوں کو میں حق کی شراب بیچوں گا

خرید کر میں جہنم سے جسم لیلیٰ کا

جناب قیس کو دلکش عذاب بیچوں گا

کوئی پری مِرا پندار جب خریدے گی

حجاب اپنا اسے بے حجاب بیچوں گا

سنائی دے گا جسے میری روح کا نغمہ

میں ایسے شخص کو دل کا رباب بیچوں گا

لگا کے آگ میں رکھ دوں گا فکرِ نفرت کو

کباڑیوں کو میں اس کا نصاب بیچوں گا

کل ایک مولوی صاحب نے وعظ میں یہ کہا

بنامِ دین میں کالے نقاب بیچوں گا

میں گردہ بیچ کے چھپواؤں گا اسے واصف

پھر اک واہ کے بدلے کتاب بیچوں گا


جبار واصف

No comments:

Post a Comment