Tuesday 3 May 2022

اگر یقیں نہیں آتا تو آزمائے مجھے

 اگر یقیں نہیں آتا تو آزمائے مجھے

وہ آئینہ ہے تو پھر آئینہ دکھائے مجھے

عجب چراغ ہوں دن رات جلتا رہتا ہوں

میں تھک گیا ہوں ہوا سے کہو بجھائے مجھے

میں جس کی آنکھ کا آنسو تھا اس نے قدر نہ کی

بکھر گیا ہوں تو اب ریت سے اٹھائے مجھے

بہت دنوں سے میں ان پتھروں میں پتھر ہوں

کوئی تو آئے، ذرا دیر کو رُلائے مجھے

میں چاہتا ہوں کہ تم ہی مجھے اجازت دو

تمہاری طرح سے کوئی گلے لگائے مجھے


بشیر بدر

No comments:

Post a Comment