قرارِ جاں
تمہارے عارض و لب
پہ نثار کتنے ہوں
تمہارے فکر و جمال
کے ہوں شیدائی
تمہارے صندلی بوسے
کسی رُخ پہ مہرباں ہوں
تمہارے بازوؤں کی
پناہیں کسی کا حاصل ہوں
تمہارے گیسوئے مشکبار
کسی کی سانس
مہکائیں
تمہارے نقرئی لب
لاکھ کیف چرائیں
تمہارے دل پہ کسی
کی مہر جگمگاتی ہو
مگر اتنا تو ہے
موہن
تمہارے نقشِ کفِ پا پہ
مری پیشانی کا حق ہے
ثانیہ شیخ
No comments:
Post a Comment