Monday 2 May 2022

پیاس سے میری ڈر گیا پانی

 پیاس سے میری ڈر گیا پانی

ہو گیا خشک مر گیا پانی

اب مجھے تیرنا دکھاؤ گے

اب تو سر سے گزر گیا پانی

ان سے غیرت کا درس کیا لیتے

جن کی آنکھوں کا مر گیا پانی

کس نے دامن یہاں نچوڑا ہے

ریت میں کیسے بھر گیا پانی

کچھ نئے زخم ہو گئے حاصل

جھیل میں پھر سے بھر گیا پانی

دل کے کمرے میں اب بھی سیلن ہے

جب کہ کب کا اتر گیا پانی


سروش آصف

No comments:

Post a Comment