چلو تمہیں بھی اگر دھول اڑانی آتی ہے
کہ اس سفر میں بہت رائیگانی آتی ہے
سبھی کے حصے میں کوئی کہانی آتی ہے
کسی کسی کو ہی لیکن سنانی آتی ہے
پرانے خواب کا رونا تو خیر جانے دیں
ہمیں تو نیند بھی اکثر پرانی آتی ہے
بگاڑنا ہمیں آتا تھا، ہم بگاڑ چکے
کہاں ہے وہ جسے بگڑی بنانی آتی ہے
وہ دن اسی کا تھا جس کو گزارنا آیا
یہ رات اسی کی ہے جس کو بتانی آتی ہے
کسی کی آنکھ میں آنسو یوں ہی نہیں آتے
کہ آتے آتے ہی غم میں روانی آتی ہے
راجیش ریڈی
No comments:
Post a Comment