عید کا دن
زہے قسمت ہلالِ عید کی صورت نظر آئی
جو تھے رمضان کے بیمار ان سب نے شفا پائی
پہاڑوں سے وہ اترے قافلے روزہ گزاروں کے
گیا گرمی کا موسم، اور آئے دن بہاروں کے
اٹھا ہوٹل کا پردہ، سامنے پردہ نشیں آئے
جو چھپ کر کر رہے تھے احترامِ حکمِ دیں آئے
ہوئی انگور کی بیٹی سے مستی خان کی شادی
کھلے در مے کدوں کے اور ملی رندوں کو آزادی
نویدِ کامرانی لا رہے ہیں ریس کے گھوڑے
مسرت کے ترانے گا رہے ہیں ریس کے گھوڑے
مبارک ہو کہ پھر سے ہو گیا ڈانس اور ڈنر چالو
خلاصِ اہلِ نظر ہوں گے ہوا دردِ جگر چالو
نمازِ عید پڑھنے کے لیے سرکار آئے ہیں
اور ان کے ساتھ سارے طالبِ دیدار آئے ہیں
یہی دن اہل دل کے واسطے امید کا دن ہے
تمہاری دید کا دن ہے ہماری عید کا دن ہے
مجید لاہوری
No comments:
Post a Comment