Tuesday 3 May 2022

شاداب و شگفتہ کوئی گلشن نہ ملے گا

 شاداب و شگفتہ کوئی گلشن نہ ملے گا

دل خشک رہا تو کہیں ساون نہ ملے گا

تم پیار کی سوغات لیے گھر سے تو نکلو

رستے میں تمہیں کوئی بھی دشمن نہ ملے گا

اب گزری ہوئی عمر کو آواز نہ دینا

اب دھول میں لپٹا ہوا بچپن نہ ملے گا

اب قید میں خوش رہنے کے عادی ہیں بڑے لوگ

اب اونچے مکانات میں آنگن نہ ملے گا

سوتے ہیں بڑے شوق سے وہ جن کے گھروں میں

مٹی کے علاوہ کوئی برتن نہ ملے گا

اب نام نہیں کام کا قائل ہے زمانہ

اب نام کسی شخص کا راون نہ ملے گا

چاہو تو مِری آنکھوں کو آئینہ بنا لو

دیکھو تمہیں ایسا کوئی درپن نہ ملے گا


انور جلالپوری

No comments:

Post a Comment