Tuesday 3 May 2022

دید بدلی ہے در نہیں بدلے

 دید بدلی ہے در نہیں بدلے

تیری طرح نگر نہیں بدلے

وہ تو کافی بدل گئے ہیں میاں

دیکھ لو ہم مگر نہیں بدلے

تم تو پکے مکاں میں رہتے ہو

ہم نے مٹی کے گھر نہیں بدلے

چاہے نقصان کیوں نہ ہو جائے

پہلے والے ہنر نہیں بدلے

تجھ سے ملنے کے بعد بدلیں گے

جس کے شام و سحر نہیں بدلے

جن کتابوں کو تیرے ہاتھ لگے

میں نے ان کے کور نہیں بدلے


احمد وقاص

No comments:

Post a Comment