دید بدلی ہے در نہیں بدلے
تیری طرح نگر نہیں بدلے
وہ تو کافی بدل گئے ہیں میاں
دیکھ لو ہم مگر نہیں بدلے
تم تو پکے مکاں میں رہتے ہو
ہم نے مٹی کے گھر نہیں بدلے
چاہے نقصان کیوں نہ ہو جائے
پہلے والے ہنر نہیں بدلے
تجھ سے ملنے کے بعد بدلیں گے
جس کے شام و سحر نہیں بدلے
جن کتابوں کو تیرے ہاتھ لگے
میں نے ان کے کور نہیں بدلے
احمد وقاص
No comments:
Post a Comment