Tuesday, 3 May 2022

ہوا چلے گی مگر ستارا نہیں چلے گا

 ہوا چلے گی مگر ستارا نہیں چلے گا

سمندروں میں ترا اشارا نہیں چلے گا

یہی رہیں گے یہ در یہ گلیاں یہی رہیں گی

تمہی چلو گے کوئی نظارا نہیں چلے گا

شب سفر ہے ہتھیلیوں پر بھنور اگیں گے

تمہارے ہمراہ اب کنارا نہیں چلے گا

سنو کہ اب ہم گلاب دیں گے گلاب لیں گے

محبتوں میں کوئی خسارا نہیں چلے گا

بہار مقروض ہے گھروں اور مقبروں کی

گلوں پہ رستوں کا ہی اجارا نہیں چلے گا


جاوید انور

No comments:

Post a Comment