دھنک مزاج ہیں اور رنگ و بو سے واقف ہیں
تمہارے رنگ مِری گفتگو سے واقف ہیں
بٹھا رہے ہیں جو دریائے عشق پر پہرے
وہ میری پیاس مِری جستجو سے واقف ہیں
وہ راستے تِرے قدموں کے ہیں نشاں جن پر
وہ راستے تو مِری ہاؤ ہو سے واقف ہیں
انہیں پتہ ہے مِرا خاندان کیسا ہے
مِری رگوں میں وہ بہتے لہو سے واقف ہیں
اسی مقام پہ بیٹھے ہیں پیار کرتے ہوئے
کہ یہ پرندے اسی آبجو سے واقف ہیں
وہ لکھنؤ جو زبان و بیاں کا مرکز ہے
بہ احترام ہم اس لکھنؤ سے واقف ہیں
میں ان پہ لائی ہوں ایمان راشدہ ماہین
غلام جن کے نماز و وضو سے واقف ہیں
راشدہ ماہین ملک
No comments:
Post a Comment