Monday, 2 May 2022

ترا خیال بہت دیر تک نہیں رہتا

 تِرا خیال بہت دیر تک نہیں رہتا

کوئی ملال بہت دیر تک نہیں رہتا

اداس کرتی ہے اکثر تمہاری یاد مجھے

مگر یہ حال بہت دیر تک نہیں رہتا

میں ریزہ ریزہ تو ہوتا ہوں ہر شکست کے بعد

مگر، نڈھال بہت دیر تک نہیں رہتا

جواب مل ہی تو جاتا ہے، ایک چپ ہی نہ ہو

کوئی سوال بہت دیر تک نہیں رہتا

میں جانتا ہوں کہ سورج ہوں ڈوب جاؤں بھی تو

مجھے زوال بہت دیر تک نہیں رہتا


ن م دانش

نور محمد دانش

No comments:

Post a Comment