اپنا خیال رکھنا
اے بندگانِ عالم
اپنا خیال رکھنا
ہو رب کی مہر تم پر
ہر وقت لازمی ہے
اپنا خیال رکھنا
گھر سے بلا ضرورت
ہرگز نہ تم نکلنا
ہر سُو ہے بد حواسی
اور یاس کا ہے عالم
کس طرح آج جاں کے
لالے پڑے ہوئے ہیں
کیسی بلا یہ آئی
سارے جہاں کی جس نے
بنیاد ہی ہلا دی
کتنی ہی ہستیوں کو
پامال کر کے چھوڑا
خوش فہمیوں میں رہنے
کا وقت یہ نہیں ہے
دنیا بنانے والا ہم سے ابھی خفا ہے
اب فرض ہو چکا ہے
اس کے حضور جھک کر
اس کو منائیں رو کر
اور اپنے گھر میں رہ کر
اک دوسرے کی خاطر
دل سے دعا کریں ہم
رکھے خدا ہمیشہ
اپنی اماں میں سب کو
سعدیہ صدف
No comments:
Post a Comment