جس شہر میں سحر ہو، وہاں شب بسر نہ ہو
ایسا بھی عاشقی میں کوئی در بدر نہ ہو
کوشش کے باوجود نہ ہو، عمر بھر نہ ہو
ﷲ کرے کہ مجھ سے تِرا غم بسر نہ ہو
اس کا یہ حکم ہے مجھے جاتا ہوا بھی دیکھ
اور یہ بھی شرط ہے کہ میاں آنکھ تر نہ ہو
رخصت نہ مانگ ورنہ تجھے روک لوں گا میں
یوں مجھ کو چھوڑ جا کہ مجھے بھی خبر نہ ہو
نظروں سے سے لوگ گزریں گے لیکن خدا کرے
دِل سے تِرے علاوہ کسی کا گزر نہ ہو
یہ عشق کی ہے شرط کہ جو کچھ بھی پیش آئے
دل💝 تِرا معاملہ زیر و زبر نہ ہو
اس شرط پہ چلوں گا تِرے ساتھ بیخودی
تیرے علاوہ کوئی میرا ہمسفر نہ ہو
رحمان فارس
No comments:
Post a Comment